تاثیر نقوی ۔۔۔ سکوت ِ شب میں جب دیکھوں تو ہر سو تو نظر آئے

سکوت ِ شب میں جب دیکھوں تو ہر سو تو نظر آئے
کہ جیسے میرے آنگن کی طرف شمس و قمر آئے

یہاں تاریکیوں کا راج ہے جس سمت بھی دیکھوں
گْلوں کی آرزو صحن ِگلستاں میں سحر آئے

کرو گے کام جو اچھے ملے گا اجر بھی اْس کا
وسیلہ ان کا ہو تو پھر شفاعت کی خبر آئے

عمل ہوتا نہیں لیکن نمائش ساتھ چلتی ہے
دعا یہ ہے کہ اپنا بھی کوئی تو راہبر آئے

یہاں پر نفسانفسی کا عجب عالم نظر آیا
کسی جانب سے تو اپنے لیے کوئی خبر آئے

نظام ِ زیست کے ہمراہ چہرے بھی بدل ڈالو
مری خواہش ہے کہ میری دُعاؤں میں اثر آئے

خزاں کے بعد آئے گا بہاروں کا زمانہ بھی
گْلستاں میں کوئی، تاثیر ایسی بھی خبر آئے

Related posts

Leave a Comment