تاثیر نقوی ۔۔۔ بگڑے ہوئے ہیں آجکل اُنکے مزاج بھی

بگڑے ہوئے ہیں آجکل اُنکے مزاج بھی
مْجھکو ملے ضرور مگر بات بھی نہ کی

اُنکے ہمارے درمیاں کُچھ مسئلہ نہ تھا
لیکن ضرور کوئی غلط فہمی ہو گئی

سب کا معاملہ یہاں بس ایک ہی رہا
وحشت کے دائرے سے نہ نکلا یہاں کوئی

امکان ہے کہ آیئنگے وعدے پہ وْہ ضرور
مْجھکو بتا رہی ہے مِرے دِل کی روشنی

کب سے کھڑے ہوئے ہیں تِرے راستے میں ہم
کب ختم ہو گی جانے گھڑی انتظار کی

گو اِک زمانہ ہو گیا تُجھ سے جُدا ہوئے
محسوس ہو رہی ہے ابھی تک تِری کمی

دروازہ کب کُھلے گا میرے انتظار کا
بس اتنی بات مُجھکو بتا دے اے زندگی

ہوتی ہے اُن سے روز ملاقات دوستو
اُن پر گذر رہی ہے جو بتلائیں تو سہی

تاثیر اُس کے حافظے میں ہے ابھی تلک
میرا مزاج , میری طبیعت میری خوشی

Related posts

Leave a Comment