انتظار سید ۔۔۔ کچھ اسطرح سے ہوئی عشق میں ہتک میری

کچھ اسطرح سے ہوئی عشق میں ہتک میری
کہ اشک اشک بھگوئی گئی پلک میری

تم اپنے باغِ عدن پر نہ اتنا اتراؤ
کہ گُل تمہارے ہیں سارے مگر مَہک میری

تڑپ تڑپ کہ غموں کا نگر رہے آباد
کہ ختم ہو ہی نہ جائے کہیں کسک میری

خدایا شکر، کہ اس نے رکھے قدم دل پر
وگرنہ کتنی ہی ویراں تھی یہ سڑک میری

پھر ایک سَمت سے اُبھری وہ آفتاب نظر
کہ ماند پڑنے ہی والی تھی سب چمک میری

بھری تھی ایک ہی جست آسماں کی جانب اور
زمیں نے کھینچ لیا دیکھ کہ اچک میری

پھر ایک لب سے اٹھا استغاثہء ہَل مغیز
پھر اک زمانہ اٹھا بڑھ گئی کمک میری

Related posts

Leave a Comment