ذکی طارق ۔۔۔ جو تھی تجھ کو مجھے دے گئی چاہئے

جو تھی تجھ کو مجھے دے گئی چاہئے پھر وہی رات نعمت بھری چاہئے اس کے چہرے کی تابندگی چاہئے ہے اندھیرا بہت روشنی چاہئے جان تو اپنی مخمور آنکھیں دکھا مجھ کو صہبا شکن مے کشی چاہئے تیری چاہت نے بے حوصلہ کر دیا مجھ کو پھر سے تری سرکشی چاہئے آ، اے جانِ غزل میرے نزدیک آ کہ مجھے موسمِ شاعری چاہئے مانتا ہوں بہت ہی خفا ہو مگر اتنی تو بات سن لینی ہی چاہئے ساری سوچوں نے بس اک نتیجہ دیا ہم کو کر لینی پھر…

Read More

ذکی طارق ۔۔۔ وہ حب جس کی ذکی تمثیل بحرِ بے کراں تک ہے

وہ حب جس کی ذکی تمثیل بحرِ بے کراں تک ہے مآل اس کا بھی صد افسوس بس اک داستاں تک ہے مکاں سے لا مکاں تک ہے زمیں سے آسماں تک ہے ہماری ذات کی وسعت خدا جانے کہاں تک ہے مری خانہ خرابی پر نہ جا قسمت ہے یہ میری مری تخئیل کی تعمیر بھائی لامکاں تک ہے تو پھر کیونکر نہ خوشبو دیں وجود و فن کی میراثیں علاقہ ہی مرا جبکہ چمن سے گلستاں تک ہے ملاقاتوں میں تیری والہانہ پن نہیں ملتا تو کیا تیری…

Read More

ذکی طارق ۔۔۔ قرار و قول ابھی اس سے ہارتے رہنا

قرار و قول ابھی اس سے ہارتے رہنا تم اس میں پیار کا جذبہ ابھارتے رہنا وہ خواب جن کی نہ تعبیر پوری ہو پائے تم اپنی آنکھوں میں ان کو اتارتے رہنا نہ جانے کس گھڑی ہو جائے ملتفت وہ کریم تم التجاؤں کا دامن پسارتے رہنا تم اپنے چہرۂ  زیبا کی اک جھلک دے کر ہمارا حسنِ تخیل سنوارتے رہنا اسی پہ ایک دن آکر اُگے گا سورج بھی یونہی ہتھیلی پہ جگنو اتارتے رہنا یہ ریت پر نہیں جم پائیں گے مگر پھر بھی نشان قدموں کے…

Read More