آفتاب محمود شمس ۔۔۔ مانگ لائے جو زمانے سے ادھارے ، اکثر

مانگ لائے جو زمانے سے ادھارے ، اکثر
سارے لمحے تری یادوں میں گزارے اکثر

پھر سے ملنا ہو مقدر میں نہ شاید اب کے
دور جا کر وہ نگاہوں سے پکارے اکثر

وہ محبت گو مکیں ہے مرے دل میں اب تک
جو چمکتے ہیں یہ پلکوں پہ ستارے اکثر

تم بھی کرتے ہو تکلم جو بہاروں سے اب
دل یہ میرا بھی شجر کو ہے پکارے اکثر

اپنی بیٹی کا جنم دن وہ منائے گا کب
بیچتا ہے یہ جو گلیوں میں غبارے اکثر

Related posts

Leave a Comment