میتھیو محسن ۔۔۔ چاہت کا دریا تو بہتا رہتا ہے

چاہت کا دریا تو بہتا رہتا ہے
شہر مگر کیوں پھر بھی پیاسا رہتا ہے

سورج چاند ستارے سارے لے کر بھی
اندھیاروں سے انساں لڑتا رہتا ہے

باہر موسم کیسا بھی ہو کوئی ہمیں
دل کی راہ میں اکثر ملتا رہتا ہے

کس سے اپنے دل کا حال کہیں آخر
چھپ کر وہ تو سب کچھ سنتا رہتا ہے

بے شک بینائی بھی چھن جائے تو کیا
اپنا لکھا ہر کوئی پڑھتا رہتا ہے

محسن تند ہوائوں میں بھی ایک دیا
دریا کے ساحل پر جلتا رہتا ہے

Related posts

Leave a Comment