میتھیو محسن ۔۔۔ چاہت کا دریا تو بہتا رہتا ہے

چاہت کا دریا تو بہتا رہتا ہے شہر مگر کیوں پھر بھی پیاسا رہتا ہے سورج چاند ستارے سارے لے کر بھی اندھیاروں سے انساں لڑتا رہتا ہے باہر موسم کیسا بھی ہو کوئی ہمیں دل کی راہ میں اکثر ملتا رہتا ہے کس سے اپنے دل کا حال کہیں آخر چھپ کر وہ تو سب کچھ سنتا رہتا ہے بے شک بینائی بھی چھن جائے تو کیا اپنا لکھا ہر کوئی پڑھتا رہتا ہے محسن تند ہوائوں میں بھی ایک دیا دریا کے ساحل پر جلتا رہتا ہے

Read More

میتھیو محسن ۔۔۔ ہوش میں آ کے گرا ہوں

ہوش میں آ کے گرا ہوں دھوکا تھا جس پہ مرا ہوں دیکھ کر مزدور بچہ زندگی سے میں ڈرا ہوں بیچ مت واعظ خدا کو باخدا بندہ کھرا ہوں بے عمل ہوں میں نمازی اور سجدے کر رہا ہوں کچھ تو مہلت، وحشیو! دو بچوں کا میں آسرا ہوں خوش رہو محسن کہوں کیا میں مقدر کا ہرا ہوں

Read More