عون الحسن غازی ۔۔۔ محبت کو وہ کیا سمجھے، کہ جو اکڑا کے چلتا ہے

محبت کو وہ کیا سمجھے، کہ جو اکڑا کے چلتا ہے
وہ مجھ سے دُور رہ کر بھی مجھے اپنا سا لگتا ہے

مرے خوابوں کو یہ اکثر بہا دیتا ہے پانی میں
بڑا بے خوف ہے بادل، بتائے بِن برستا ہے

یہ قصہ روز کا ہے، پیار سے نمٹا لیا جائے
وگرنہ وہ ہمیشہ کے لیے بھی روٹھ سکتا ہے

زمانے کے اندھیروں سے نکل کر آگیا جب سے
وہ بن کر چاند میرے گھر کے آنگن میں چمکتا ہے

مجھے کروٹ بدلنے کی ذرا مہلت نہیں دیتا
کہ جیسے آج بھی وہ میرے پہلو میں دھڑکتا ہے

جو اکثر رقص کرتا ہے مری آنکھوں کی جھلمل میں
نہیں کوئی ستارہ وہ، ستارہ ہو بھی سکتا ہے

مری تشنہ لبی غازیؔ کسی صورت نہیں جاتی
وہ لب ٹِھٹھرے ہوئے لب ہیں، وہ چہرہ برف بستہ ہے

Related posts

Leave a Comment