سہیل یار ۔۔۔ یارو چلو یہ مانا اُس سا ایک نہیں

یارو چلو یہ مانا اُس سا ایک نہیں
لیکن پھر کیوں عالم سارا ایک نہیں

ہنس کر دیوارِ گریہ سے پوچھوں گا
تیرے اِتنے گھر ہیں، میرا ایک نہیں

ایک خدا کا مطلب وحدتِ عالم ہے
عالم میں وحدت سے اچھا ایک نہیں

وہ کہتے ہیں فرق ہے ہم میں اور اُن میں
میں نے پوچھا رنگ لہو کا ایک نہیں؟

وہ کہتے ہیں یہ تقسیم ضروری تھی
میں بولا کیا باپ ہمارا ایک نہیں؟

وہ کہتے ہیں، فرق ہے اُس کے بندوں میں
میں نے کہا، اللہ کا کنبہ ایک نہیں؟

میں کہتا ہوں یار ـ ـ آکاش تو ایک ہی ہے
کیا دھرتی کے جل کا دھارا ایک نہیں؟

Related posts

Leave a Comment