قمر رضا شہزاد ۔۔۔ کسی کی پھینکی کسی شخص کی اٹھائی ہوئی

کسی کی پھینکی کسی شخص کی اٹھائی ہوئی
یہ کائنات کہ ہڈی کوئی چبائی ہوئی

کسی کا نام مرے ہونٹ پر لرزتا ہوا
کسی کی شکل مرے حافظے میں آئی ہوئی

یہ زندگی کوئی لپٹا ہوا گلے کے ساتھ
یہ موت انگلی کسی ہاتھ سے چھڑائی ہوئی

بتارہی ہے میں کس شان سے محاذ پہ ہوں
مرے لہو میں یہ پگڑی مری نہائی ہوئی

میں اپنے بعد اسی طرح یاد آؤں گا
کہ جیسے کوئی کہانی سنی سنائی ہوئی

تمام لوگ نکل جائیں میرے حجرے سے
میں تھک چکا ہوں مجھے نیند بھی ہے آئی ہوئی

Related posts

Leave a Comment