وحید ناز ۔۔۔ اُس کے کانوں میں جو بالی ہوتی ہے

اُس کے کانوں میں جو بالی ہوتی ہے
اُس نے میری جان نکالی ہوتی ہے

آنکھوں میں تو اُس کے کاجل ہوتا ہے
اور ہونٹوں پہ اُس کے لالی ہوتی ہے

اُس کی باتیں سُننے والی ہوتی ہیں
اُس کی صورت دیکھنے والی ہوتی ہے

سیر کو آئو میرے دل کے گلشن میں
یہاں کی تو ہر چیز مثالی ہوتی ہے

پیار پتنگے جلتے ہیں مر جاتے ہیں
دل والوں کی ذات جلالی ہوتی ہے

تیرے جیسا ہیرا ملنا مشکل ہے
عاشق نے ہر کان کھنگالی ہوتی ہے

Related posts

Leave a Comment