گو سرحدِ ادراک سے ٹکراتا ہوں
کب اپنا کہیں کوئی نشاں پاتا ہوں
کیا میری حقیقت ہے، مگر اتنا ہے
وہ خواب ہوں جو خود کو نظر آتا ہوں
Related posts
-
میر تقی میر ۔۔۔۔ رباعیات
کیسا احساں ہے خلق عالم کرنا پھر عالمِ ہستی میں مکرم کرنا تھا کارِ کرم ہی... -
گلزار بخاری ۔۔۔ رباعیات (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )
اللہ کے ہی اسم سے آغاز کریں الطاف و عنایات کا در باز کریں ہے ذات...