گلزار بخاری ۔۔۔ رباعیات (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

اللہ کے ہی اسم سے آغاز کریں
الطاف و عنایات کا در باز کریں
ہے ذات ازل سے وہی رحمان و رحیم
اس کے ہی کرم سے سخن اعجاز کریں
………………
بندہ ہے خطاکار خطا کرتا ہے
خالق ہے کریم اس کا پتا کرتا ہے
دیتا نہیں اُڑنے کے لیے پَر خالی
پرواز کی طاقت بھی عطا کرتا ہے
………………
کیا تھا وہ سفر صرف سفر کی خاطر
مقصود رہا خیر و خبر کی خاطر
معراجِ محمدؐ سے یہی درس ملا
گردوں ہوا تسخیر بشر کی خاطر
………………
موجود و میسر سے پرے جاتے ہیں
الزام بھی قسمت پہ دھرے جاتے ہیں
اچھی نہیں لگتی ہمیں حاصل خوشیاں
نایاب لفائز پہ مرے جاتے ہیں
………………
یکجائی سہی فریب کاروں میں بہت
ہمت ہے مگر صدق شعاروں میں بہت
کیا فکر مقابل ہے اگر جم غفیر
اک شہر بھی ہوتا ہے ہزاروں میں بہت
………………
لگتا ہے یہ حالات کے پیرائے سے
آئے گا تغیّر نہ کس رائے سے
اخلاق و ذہانت سے وہاں کیا ہو گا
ہوتے ہوں جہاں فیصلے سرمائے سے
………………
حق دوست حقیقت کا پتا جانتا ہے
تو بندۂ نادان ہے کیا جانتا ہے
یا شانِ رسالت کی سمجھتے ہیں علی
یا رتبہ محمدؐ کا خدا جانتا ہے
………………
کیوں چل کے کسی اور طرف سے آئو
تم سوئے شرف ، راہِ شرف سے آئو
ہے علم کا دروازہ علی شہر نبی
منزل ہے مدینہ تو نجف سے آئو

Related posts

Leave a Comment