اوصاف شیخ ۔۔۔ کبھی بھی مجھ سے وہ ہارا نہیں ہے

کبھی بھی مجھ سے وہ ہارا نہیں ہے وہ میرا ہے مگر سارا نہیں ہے کہا میں نے مرے جیسا بنا دو کہا اس نے نہیں گارا نہیں ہے ہوا جو ہو گیا آواز مت دو ہوا جو اس کا کفارہ نہیں ہے بسا رکھا ہے تیرا ہجر دل میں ابھی دیوار پر مارا نہیں ہے تجھے میں اس لیے بھی چاہتا ہوں بجز اس کے کوئی چارہ نہیں ہے

Read More

اوصاف شیخ ۔۔۔ خدا کے حصے کے ہم سے سوال ہو رہے ہیں

خدا کے حصے کے ہم سے سوال ہو رہے ہیں ہمارے ساتھ بھی کیا کیا کمال ہو رہے ہیں کھرچ دیا ہے شریک حیات نے دل سے تجھے بھلائے ہوئے تیس سال ہو رہے ہیں ترا سراپا پرویا تھا ہم نے پھولوں میں لے تیرے تذکرے اب ڈال ڈال ہو رہے ہیں افق پہ لگتا ہے سورج ابھرنے والا ہے جو کج کلاہ تھے ان کے زوال ہو رہے ہیں ہمارے وقت کو برباد کرنے والے پر برا ہے وقت ، برے اس کے حال ہو رہے ہیں وہ شرق…

Read More

اوصاف شیخ … دمکتا رخ لیے جو کر و فر سے نکلا ہوں

دمکتا رخ لیے جو کر و فر سے نکلا ہوں میں بچ کے معرکۂ خیر و شر سے نکلا ہوں میں پھونک پھونک کے رکھتے ہوئے قدم گیا تھا میں رقص کرتے ہوئے اس نگر سے نکلا ہوں ہوں گرد باد کی صورت جو ارد گرد ترے یہ جان لے تری گردِ سفر سے نکلا ہوں وہ جس کے سائے میں تم نے دبا دیا تھا مجھے میں آج پھر اسی بوڑھے شجر سے نکلا ہوں میں تیرے ساتھ ازل سے نہیں ہوں سچ کہہ دوں ترے سفر میں کسی…

Read More

اوصاف شیخ ۔۔۔ ساتھ سورج کے اب کھڑا ہوں میں

ساتھ سورج کے اب کھڑا ہوں میں اپنے سائے سے تو بڑا ہوں میں مجھ کو حیرت سے دیکھنے والو! ہجر کی دھوپ میں سڑا ہوں میں ڈھنگ کا خواب دیکھنے کے لیے عمر سے نیند میں پڑا ہوں میں اس کی منزل تو ہے ندی کے پار اب میں سمجھا فقط گھڑا ہوں میں خود سے اوصاف جنگ ہے میری خود سے ہی عمر بھر لڑا ہوں میں

Read More