سید مقبول حسین

کوئی بُت بھی نہیں ہے آستیں میں گماں کے سانپ پلتے ہیں یقیں میں یہ کیسے لوگ بستے ہیں یہاں پر ہمیں رکھیں نگاہِ خشمگیں میں دما دم ہو رہی ہے ہر گھڑی اب یہ کیسے اژدھے ہیں آستیں میں دِلا حُسنِ نظر کا سب ہے جادو بڑا ہی ناز ہے اس نازنیں میں ستارے بھی دمکنے لگ گئے ہیں قمر ایسا کِھلا ہے چودھویں میں پھلے پھولے یہ پاکستان سیّد اسے پایا دعائے مرسلیں میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ ستارہ تو یونہی افلاک کے چکر میں رہتا ہے ہمیشہ رات کا منظر…

Read More

سید مقبول حسین ۔۔۔ یہ سچ ہے اب کوئی ہمدم نہیں ہے

یہ سچ ہے اب کوئی ہمدم نہیں ہے وہ کافر بھی ترا محرم نہیں ہے ترے ہونے سے میرا دل ہے خنداں جہاں تو ہے کوئی بھی غم نہیں ہے محبت کے سبھی موسم ادھورے محبت کا کوئی موسم نہیں ہے مری خواہش ہے تیرے ساتھ جی لوں شبابِ جاں بھی تو محکم نہیں ہے کشُودِ پیرہن سیّد نہ پوچھو بھلا کیا کچھ یہاں برہم نہیں ہے

Read More

سید مقبول حسین ۔۔۔ جو ہم نے حجرہ خوباں میں اعتکاف کیا

جو ہم نے حجرہ خوباں میں اعتکاف کیا جنونِ عشق نے وحشت کا اعتراف کیا چھپی ہے دل میں جو خوشبو خمارِ ساغر ہے بِنائے عشق کا رِندوں نے انکشاف کیا جنوں کی حد سے جو بچھڑے تو پھر نہ مل پائے جدائی نے مرے دل میں عجب شگاف کیا یہ کیسا آئنے میں کھیل جاری ہے سیّد کہ عکسِ یار نے ہونے کا انحراف کیا

Read More