لبنیٰ صفدر ۔۔۔ کُھل نہ پایا ہے راستہ مجھ پر

کُھل نہ پایا ہے راستہ مجھ پر
اس نے باندھا ہے فاصلہ مجھ پر

بارہا آئنے میں دیکھا ہے
عکس میرا نہیں، کھلا مجھ پر

میری پوشاک کتنی اُجلی تھی
تُو نے الزام دھر دیا مجھ پر

کُھل گئی اپنے آپ پر جب میں
منکشف تو بھی ہو گیا مجھ پر

زندگی کی غزل ادھوری ہے
کتنا بھاری ہے قافیہ مجھ پر

ذکر کرنا نہیں محبت کا
یہ بھی تھا ایک سانحہ مجھ پر

ہجر میں کیسی ہوگئی حالت
طنز کرتا ہے آئنہ مجھ پر

آتے جاتے ہی دیکھ لیتے ہیں
یہ بھی احساں ہے آپ کا مجھ پر

میں غزل جیسی ہو گئی لبنٰی
شعر اس نے کوئی کہا مجھ پر

Related posts

Leave a Comment