نائیلہ راٹھور ۔۔۔ وفا شعار تھے ہم نے وفا کو عام کیا

وفا شعار تھے ہم نے وفا کو عام کیا
کہ بے وفائوں کا بھی دل سے احترام کیا

تمہاری چاہ نے کتنا عجیب کام کیا
مجھی سے چھین کے مجھ کو بس اپنے نام کیا

تمام عمر یونہی پرسکون بیت گئی
نہ خود ہوئے ہیں نہ ہم نے کسی کو رام کیا

لکھا جو لفظ بھی دل سے ترے لیے ہی لکھا
کہ تیرا ذکر ہی بس میں نے صبح و شام کیا

نہ جانے شہر میں کب آئے وہ چلے بھی گئے
عبث ہی ہم نے یہ اس درجہ اہتمام کیا

وہی ہیں لوگ جو چہرے بدل کے آئے ہیں
نظام بدلا انھوں نے نہ کوئی کام کیا

تمہارے وعدوں سے پھر دل بہل گیا ایسا
کہ اپنے خوابوں کو پھر سے تمہارے نام کیا

Related posts

Leave a Comment