جلیل عالی ۔۔۔ نہیں ہے شک ہمیں کوئی تری محبت پر

نہیں ہے شک ہمیں کوئی تری محبت پر
اک اضطراب ہے بس خامشی کی عادت پر

رکھا ہوا ہے فراغت نے اس قدر مصروف
اٹھائے جاتے ہیں ہر ایک کام فرصت پر

نہ جانے کب کسی بے سمت موج بہہ جائے
میں خود بھی سخت پریشاں ہوں اس طبیعت پر

دو نیم ہونے کا دکھ ہے مگر ہے سچ یہ بھی
شکست مَل گئی کالک رخِ رعونت پر

اٹھا دیا ہے سوال اب جواب جب بھی ملے
یہ بات چھوڑ رہے ہیں تری سہولت پر

لہو میں سوزِ محبت کی روشنی ہے رواں
سو بے مزہ نہیں ہوتے کسی کی نفرت پر

اسی طرح سے اگر بے دلی میں جینا ہے
تو کیوں نہ فاتحہ پڑھ لیں خود اپنی رحلت پر

Related posts

Leave a Comment