رحمان حفیظ ۔۔۔ اب وہ پہلے سا رہا کب ہے اتر کر مجھ میں!

اب وہ پہلے سا رہا کب ہے اتر کر مجھ میں!
صاف کم تر نظر آتا ہے وہ بر تر مجھ میں

آئنہ دیکھنا اب فرض ہُوا ہے مجھ پر
اب نظر آنے لگا ہے تیرا پیکر مجھ میں

جس نے بھی دیکھا اسے چشمِ ہوس سے دیکھا
باہر آئی جو تمناّ بھی، سنور کر مجھ میں

جو کرن بن کے مِری آنکھ میں دَر آئی تھی
آج بھی جیسے وہ ساعت ہے منوّر مجھ میں

اوّل اوّل جو مِرے کان میں ٹپکائی گئی
گونجتی ہے وُہی آواز برابر مجھ میں

Related posts

Leave a Comment