حکیم خان حکیم ۔۔۔ پلٹ کے آئے نہیں آسمان سے ہم تو

پلٹ کے آئے نہیں آسمان سے ہم تو
گزر گئے ہیں محبت میں جان سے ہم تو

ہمارے عشق کی پرواز تھی بلند اتنی
گزر گئے ترے وہم و گمان سے ہم تو

وہ بے وفائی کا کرتا گلہ کسی سے کیا
خرید لائے محبت دکان سے ہم تو!

بدن تھا اپنا گزاری ہے زندگی اُس سے
گریز پا ہی رہے اس جہان سے ہم تو

اسیر ہم کو کیا گلبدن نے آنکھوں میں
ہوئے نڈھال جب اپنی اڑان سے ہم تو

ہماری ناؤ کو دریا ڈبو نہیں سکتا
نکال سکتے ہیں رستہ چٹان سے ہم تو

Related posts

Leave a Comment