خالد علیم ۔۔۔ اِدھر اُدھر کی مثالوں میں ایک مَیں بھی سہی

اِدھر اُدھر کی مثالوں میں ایک مَیں بھی سہی
ترے عجیب سوالوں میں ایک مَیں بھی سہی

کشودہ کار بہ پیرایۂ جمال ہے کون
خراب و خستہ مقالوں میں ایک مَیں بھی سہی

بہت سے لوگ ہمیں چھوڑ کر روانہ ہوئے
سو اتنے چھوڑنے والوں میں ایک مَیں بھی سہی

لہو جگر کا ہے، آنکھوں سے بہنے والا ہے
چلیں، چھلکتے پیالوں میں ایک مَیں بھی سہی

کل اُس نگر میں تھا آزردگانِ دل کا ہجوم
تو آج اُن کے حوالوں میں ایک مَیں بھی سہی

خدا کا شکر کہ اک برق پاش رات کٹی
سو اب نحیف اُجالوں میں ایک مَیں بھی سہی

وہ سوچتا ہے تو اپنے لیے ہی سوچتا ہے
سو خالد اپنے خیالوں میں ایک مَیں بھی سہی

Related posts

Leave a Comment