رضا اللہ حیدر ۔۔۔ حرفِ نو آج جو دیوار پہ لکھا گیا ہے

حرفِ نو آج جو دیوار پہ لکھا گیا ہے
وقت کی کاٹتی تلوار پہ لکھا گیا ہے

روک پائے گا نہ یلغار اجالوں کی کوئی
شاخِ مہتاب سے کہسار پہ لکھا گیا ہے

سات دروازوں کے اندر جو کیا تھا چھپ کر
جرم، پیشانیٔ اخبار پہ لکھا گیا ہے

ایک الزام ہے جو خلقِ خدا کے لب سے
پھر قبائے شہِ زردار پہ لکھا گیا ہے

میں بھی اُس شوخ کو تشبیب میں لے آؤں گا
جانتا ہوں کہ بہت پیار پہ لکھا گیا ہے

یہ جو دفتر ہے رضا میرے گناہوں سے بھرا
سب مرے آخری انکار پہ لکھا گیا ہے

Related posts

Leave a Comment