شوکت محمود شوکت ۔۔۔ سر پہ اس کا سوار بھوت ہوا

سر پہ اس کا سوار بھوت ہوا
عشق بھی ، تارِ عنکبوت ہوا

شربتِ دید ، واسطے اپنے
صورتِ قُوتِ لایموت ہوا

تیرے جانے سے خانۂ دل میں
مرگ آسا کوئی سکوت ہوا

فرض ، جس کو کیا تھا لاینجل
وہ بھی ثابت ہوا ، ثبوت ہوا

Related posts

Leave a Comment