سر پہ اس کا سوار بھوت ہوا
عشق بھی ، تارِ عنکبوت ہوا
شربتِ دید ، واسطے اپنے
صورتِ قُوتِ لایموت ہوا
تیرے جانے سے خانۂ دل میں
مرگ آسا کوئی سکوت ہوا
فرض ، جس کو کیا تھا لاینجل
وہ بھی ثابت ہوا ، ثبوت ہوا
سر پہ اس کا سوار بھوت ہوا
عشق بھی ، تارِ عنکبوت ہوا
شربتِ دید ، واسطے اپنے
صورتِ قُوتِ لایموت ہوا
تیرے جانے سے خانۂ دل میں
مرگ آسا کوئی سکوت ہوا
فرض ، جس کو کیا تھا لاینجل
وہ بھی ثابت ہوا ، ثبوت ہوا