شوکت محمود شوکت ۔۔۔ سایہ ، برگد کا گھنیرا نہیں ہونے دیتے

سایہ ، برگد کا گھنیرا نہیں ہونے دیتے
میرے ڈیرے کو وہ ڈیرا نہیں ہونے دیتے

چند پروردہ   شب ، آج بھی ہیں دنیا میں
جو کسی طور ، سویرا نہیں ہونے دیتے

شام ہوتے ہی تری یاد کے جگنو، اکثر
قریۂ دل میں اندھیرا نہیں ہونے دیتے

وہ تو شامل ہے مری روح کی گہرائی میں
اہلِ دنیا ، جسے میرا نہیں ہونے دیتے

شہرِ جاناں میں گزارے ہوئے لمحے ، شوکت
شہرِ دیگر میں بسیرا نہیں ہونے دیتے

Related posts

Leave a Comment