سایہ ، برگد کا گھنیرا نہیں ہونے دیتے
میرے ڈیرے کو وہ ڈیرا نہیں ہونے دیتے
چند پروردہ شب ، آج بھی ہیں دنیا میں
جو کسی طور ، سویرا نہیں ہونے دیتے
شام ہوتے ہی تری یاد کے جگنو، اکثر
قریۂ دل میں اندھیرا نہیں ہونے دیتے
وہ تو شامل ہے مری روح کی گہرائی میں
اہلِ دنیا ، جسے میرا نہیں ہونے دیتے
شہرِ جاناں میں گزارے ہوئے لمحے ، شوکت
شہرِ دیگر میں بسیرا نہیں ہونے دیتے