شوکت محمود شوکت ۔۔۔ سایہ ، برگد کا گھنیرا نہیں ہونے دیتے

سایہ ، برگد کا گھنیرا نہیں ہونے دیتے میرے ڈیرے کو وہ ڈیرا نہیں ہونے دیتے چند پروردہ   شب ، آج بھی ہیں دنیا میں جو کسی طور ، سویرا نہیں ہونے دیتے شام ہوتے ہی تری یاد کے جگنو، اکثر قریۂ دل میں اندھیرا نہیں ہونے دیتے وہ تو شامل ہے مری روح کی گہرائی میں اہلِ دنیا ، جسے میرا نہیں ہونے دیتے شہرِ جاناں میں گزارے ہوئے لمحے ، شوکت شہرِ دیگر میں بسیرا نہیں ہونے دیتے

Read More

شوکت محمود شوکت ۔۔۔ سر پہ اس کا سوار بھوت ہوا

سر پہ اس کا سوار بھوت ہوا عشق بھی ، تارِ عنکبوت ہوا شربتِ دید ، واسطے اپنے صورتِ قُوتِ لایموت ہوا تیرے جانے سے خانۂ دل میں مرگ آسا کوئی سکوت ہوا فرض ، جس کو کیا تھا لاینجل وہ بھی ثابت ہوا ، ثبوت ہوا

Read More

شوکت محمود شوکت ۔۔۔ نوائے درد

اے دلِ مضطر بتا ، جا کر سکوں پائیں کہاںاس جہانِ آب و گِل کو چھوڑ کر جائیں کہاں اب یہاں پر چاہتوں کی محفلیں باقی نہیںمائلِ الطاف پہلے کی طرح ساقی نہیں ظُلم کی چکّی میں پِستے چار سُو انسان دیکھشش جہت پھیلا ہواہے موت کا سامان دیکھ کاشمر ہو یا فلسطیں یا مرا بغداد ہوخطّۂ مسلم ہمیشہ زیرِ استبداد ہو بن چکا شیوہ ، چھپانا صدق کو ، حق بات کوچاپلوسی کے سبب ، ہم دن بتائیں رات کو سلب اپنی قوتِ گفتار ، گویا ہو گئیزندگانی ،…

Read More

شوکت محمود شوکت ۔۔۔ دو غزلیں

نگاہِ نم میں طوفانوں کا منظر رقص کرتا ہے بھنور میں ساتھ اپنے تو سمندر رقص کرتا ہے ہمیں تو خرقہ پوشی راس آئی ہے جہاں والو! ہُما ، ورنہ فقیروں ہی کے سر پر رقص کرتا ہے تصور میں لیے ہر دم ، کوئی مہتاب سا چہرہ سرِ دشتِ جنوں اک خاک پیکر رقص کرتا ہے نگاہِ مست سے پیتے ہیں ، محو رقص رہتے ہیں زمانہ بھی ہمارے ساتھ ، اکثر رقص کرتا ہے غرورِ حسن سے کوئی ، ہوائوں میں اُڑے ایسے کہ جیسے شاخِ گُل پر…

Read More