عطا العزیز ۔۔۔ اپنی قسمت میں کام لکھا تھا

اپنی قسمت میں کام لکھا تھا
صبح لکھا تھا شام لکھا تھا

ہم نے جو بھی کلام لکھا تھا
اس کو تیرے ہی نام لکھا تھا

تیرے ابرو کو تیغ سمجھے تھے
تیرے ہونٹوں کو جام لکھا تھا

لکھنے والے نے امن کو شاید
اس جہاں میں حرام لکھا تھا

کچھ بھی لکھا گیا نہ خاص کبھی
جو بھی لکھا تھا عام لکھا تھا

وصل لکھا تھا دو گھڑی کے لیے
ہجر کو پھر دوام لکھا تھا

پختہ لکھا تھا عشق کو کس نے
عقل کو کس نے خام لکھا تھا

دھوکہ دینے کے واسطے اس نے
دل پہ میرا ہی نام لکھا تھا

جانے کتنے جہان تھے باقی
جن پہ میرا قیام لکھا تھا

Related posts

Leave a Comment