علی حسین عابدی ۔۔۔ جب نظر اُس کے رُخ پہ ڈالتا ہوں

جب نظر اُس کے رُخ پہ ڈالتا ہوں
زخم ہر روز ایک پالتا ہوں

پھر نیا روپ لے کے آتی ہیں
دل سے یادوں کو جب نکالتا ہوں

وار جس وقت بھی ہوا مجھ پر
اُس کا الزام خود پہ ڈالتا ہوں

پاؤں اُٹھتے ہیں اس گلی کی طرف
کس مشقت سے خود کو ٹالتا ہوں

عابدی مجھ سے شاعری ہے بعید
میں فقط لفظ کو اجالتا ہوں

Related posts

Leave a Comment