عمران اعوان ۔۔۔ اپنے رستے کو موڑ سکتا ہے

اپنے رستے کو موڑ سکتا ہے
جس نے جانا ہے چھوڑ سکتا ہے

باغ سے پھول توڑنے والا
چاہے تو دل بھی توڑ سکتا ہے

زندگی بھاگتی ہی رہتی ہے
آدمی کتنا دوڑ سکتا ہے

آج وہ رو رہا ہے اشکوں سے
جو تری آنکھ پھوڑ سکتا ہے

کچھ خراشیں تو پھر بھی رہتی ہیں
آئنہ کون جوڑ سکتا ہے

Related posts

Leave a Comment