محسن اسرار ۔۔۔ ذرا بھی میں کہیں چوکا تو ٹوٹ جاؤں گا

ذرا بھی میں کہیں چوکا تو ٹوٹ جاؤں گا
اسے جو دوسرا سمجھا تو ٹوٹ جاؤں گا

مجھے عجیب سی مہلت نے تھام رکھا ہے
اب ایک لمحہ بھی گزرا تو ٹوٹ جاؤں گا

مجھے یقیں نہ دلا بازیافت ہونے کا
اگر یقیں نہیں آیا تو ٹوٹ جاؤں گا

میں ایک واہمے کی انتہا پہ بیٹھا ہوں
جو میں نے پہلو بھی بدلا تو ٹوٹ جاؤں گا

اُداسیاں مرے اعصاب پر مسلط ہیں
کسی نے قہقہہ مارا تو ٹوٹ جاؤں گا

اب انتظار سے آگے نکل گیا ہے وجود
کوئی قریب سے گزرا تو ٹوٹ جاؤں گا

عجیب کرب سا محسوس ہو رہا ہے مجھے
کسی نے حال بھی پوچھا تو ٹوٹ جاؤں گا

ستارہا ہے مجھے اب مرا اکیلا پن
رہاکچھ اور اکیلا تو ٹوٹ جاؤں گا

مرے خدا ! مری آنکھوں میں نیند آنے دے
میں آج رات نہ سویا تو ٹوٹ جاؤں گا

Related posts

Leave a Comment