معظمہ نقوی ۔۔۔ اَمن سانچے میں اُس نے ڈھالا ہے

اَمن سانچے میں اُس نے ڈھالا ہے
جس نے ہر اک بلا کو ٹالا ہے

دل سنبھالے نہیں سنبھلتا تھا
اُس نے کیا خوب دل سنبھالا ہے

چین کس طرح مل سکے گا تمہیں
تم نے خود خواہشوں کو پالا ہے

کیسی جمہوریت ہے یہ آخر
دیکھو ہر اک زباں پہ تالا ہے

سچ تو اب سر نِگوں ہُوا نقوی
جھوٹ کا اتنا بول بالا ہے

Related posts

Leave a Comment