منفعت عباس رضوی ۔۔۔ کس کی قسمت میں غم نہیں ہوتے

کس کی قسمت میں غم نہیں ہوتے
غم چھپانے سے کم نہیں ہوتے

اک زمانہ تھا خون روتے تھے
اب تو دامن بھی نم نہیں ہوتے

اور پھر جب نگاہ ملتی ہے
تم تو ہوتے ہو ہم نہیں ہوتے

ہم تو دریا کے دو کنارے ہیں
اور کنارے بہم نہیں ہوتے

تم نے آنکھوں سے جو کیے شکوے
وہ سپردِ قلم نہیں ہوتے

ہم وہ خود سر ہیں جن کے سر رضوی
کٹ تو جاتے ہیں خم نہیں ہوتے

Related posts

Leave a Comment