منفعت عباس رضوی ۔۔۔ کس کی قسمت میں غم نہیں ہوتے

کس کی قسمت میں غم نہیں ہوتے غم چھپانے سے کم نہیں ہوتے اک زمانہ تھا خون روتے تھے اب تو دامن بھی نم نہیں ہوتے اور پھر جب نگاہ ملتی ہے تم تو ہوتے ہو ہم نہیں ہوتے ہم تو دریا کے دو کنارے ہیں اور کنارے بہم نہیں ہوتے تم نے آنکھوں سے جو کیے شکوے وہ سپردِ قلم نہیں ہوتے ہم وہ خود سر ہیں جن کے سر رضوی کٹ تو جاتے ہیں خم نہیں ہوتے

Read More

منفعت عباس رضوی ۔۔۔ کون تھے؟ غیر نہ تھے، اپنے ہی ماں جاے تھے

کون تھے؟ غیر نہ تھے، اپنے ہی ماں جاے تھے یوں مرے شہر پہ اپنوں نے ستم ڈھاے تھے ہم جہاں رہتے تھے وہ شہرِ نگاراں تھا کبھی ہم اسی شہر سے با دیدۂ نم آے تھے وہ اندھیرا تھا کے دم توڑ چکے تھے ساے لوگ اُس شہر کے جگنو بھی چُرا لاے تھے ایک اک کر کے بُجھے جاتے تھے روشن تارے کتنے ہی چاند مرے شہر کے گہناے تھے ٹاٹ کی اوٹ سے اب کون پکارے گا ہمیں رفتگاں رضوی سبھی یاد بہت آے تھے

Read More