صائمہ اسحاق ۔۔۔ بند بنا کر روک دیا ہے باغی کو

بند بنا کر روک دیا ہے باغی کو
سرکش ہوتی خواہش کی آزادی کو

محرم ہونے والا پیڑ سمجھتا ہے
بات کی تلخی کھاتی ہے شادابی کو

رفتہ رفتہ سب معمول پہ آئے گا
وقت لگے گا سہنے میں بر بادی کو

اک نہ اک دن پچھتاوا کھا جائے گا
سب نے پیچھے چھوڑ دیا ہے ساتھی کو

دور کہیں شہروں میں نہریں کھودی ہیں
تب جا کر گھر لائے ہیں سیرابی کو

خوف نے سب آنکھیں بے حس کر ڈالی تھیں
جج نے آخر چھوڑ دیا اپھرادی کو

شام کو گھر پہنچا تو من آزاد ہوا
وہ دفتر میں ڈھونڈ رہا تھا چابی کو

Related posts

Leave a Comment