وحید اختر واحدؔ ۔۔۔ پسینہ بِیج کر سمجھا کہ زرخیزی کا غم کیا ہے

پسینہ بِیج کر سمجھا کہ زرخیزی کا غم کیا ہے
مکمل پانی پانی ہو کے جانا میں نے، نم کیا ہے

پسینہ بِیج کر سمجھا دمادم کیا ہے! کُن کیا ہے!
پسینہ بِیج کر جانا دو عالم کا ردھم کیا ہے

پسینہ بِیج کر سمجھا کہ برگد کیسے اُگتا ہے
پسینہ بِیج کر جانا جڑوں کا پیچ و خم کیا ہے

کھلا معراج سے مجھ پر محمدؐ کس کو کہتے ہیں
سمے کی ماہیّت کیسی، حقیقت میں قدم کیا ہے

کشادہ پنکھ تتلی کے خدا کی ڈائری نکلی
نقوشِ لوح سے جانا حقیقت میں قلم کیا ہے

پدر بن کر سمجھ آیا پیمبر کس کو کہتے ہیں
کھلا ہے دستِ شفقت سے صحیفے میں رقم کیا ہے

سکھایا مجھ کوبلّی نے دُعا کو پرکشش کرنا
اُسی نے مجھ کو سمجھایا سرِ تسلیم خم کیا ہے

ہماری سانس واحدؔ اک علیحدہ جوہری مظہر
بتایا بھیڑئے نےانشقاقِ موجِ دم کیا ہے

Related posts

Leave a Comment