قسمت کی تصویر بنانا آتی ہے ہاں مجھ کو تقدیر بنانا آتی ہے خواب نگر کا رستہ مجھ کو ازبر ہے سپنوں سے تعبیر بنانا آتی ہے اس نے چہرہ چاند کے ہاتھوں بھیجا ہے کس کس کو تصویر بنانا آتی ہے پھول تو اس کا پانی بھرنے آتے ہیں پھولوں کو توقیر بنانا آتی ہے شعر بھی اس کاکلمہ پڑھنےلگتے ہیں جس کو طرزِ میر بنانا آتی ہے سخنوری کوئی کھیل نہیں ہےہم نفسو لفظوں سے شمشیر بنانا آتی ہے؟ وارث شاہ کو سخن کاوارث کہتے ہیں وارث شاہ کو ہیر بنانا آتی ہے
Related posts
-
آصف ثاقب ۔۔۔ ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے (خالد احمد کے نام)
ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے گزر گئے ہیں جہاں سے وہ پوچھنے والے... -
شبہ طراز ۔۔۔ تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا
تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا اور مرحلۂ شوق یہ آسان بھی ہو... -
سعداللہ شاہ ۔۔۔ کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ
کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ تم نے تو بدمزاجی میں ہر بازی ہار...