ڈاکٹر اشفاق احمد ورک ۔۔۔ ہمارا جسم بھی ہم سے رہائی چاہتا ہے

ہمارا جسم بھی ہم سے رہائی چاہتا ہےنمودِ خاک ہے لیکن خدائی چاہتا ہےاسیرِ نفس ہے کوئی کہ خواہشوں کا غلامہر ایک شخص یہاں پارسائی چاہتا ہےمکانِ جسم پہ اِس دل کی دستکیں بھی سنوخوشی سے رقص میں ہے یا رہائی چاہتا ہےیہ میرا دل تو مِرے پاؤں پڑ گیا کل شامیہ مجھ سے بڑھ کے تِرے ہاں رسائی چاہتا ہےہے مختصر کہ مِرا دل اُداس رہتا ہےوفا کے قحط میں یہ دل رُبائی چاہتا ہے

Read More

ڈاکٹر اشفاق احمد ورک ۔۔۔ قسمت کی تصویر بنانا آتی ہے

قسمت کی تصویر بنانا آتی ہے ہاں مجھ کو تقدیر بنانا آتی ہے خواب نگر کا رستہ مجھ کو ازبر ہے سپنوں سے تعبیر بنانا آتی ہے اس نے چہرہ چاند کے ہاتھوں بھیجا ہے کس کس کو تصویر بنانا آتی ہے پھول تو اس کا پانی بھرنے آتے ہیں پھولوں کو توقیر بنانا آتی ہے شعر بھی اس کاکلمہ پڑھنےلگتے ہیں جس کو طرزِ میر بنانا آتی ہے سخنوری کوئی کھیل نہیں ہےہم نفسو لفظوں سے شمشیر بنانا آتی ہے؟ وارث شاہ کو سخن کاوارث کہتے ہیں وارث شاہ…

Read More