گلزار بخاری ۔۔۔ کثرت سے خدوخال کے گرویدہ ملیں گے

کثرت سے خدوخال کے گرویدہ ملیں گے
کم کم ہی تجھے عشق میں سنجیدہ ملیں گے

صحرا میں کھلے داد مہکنے پہ نہ پائی
کچھ پھول تجھے ایسے بھی نادیدہ ملیں گے

دیکھو گے نہ اوروں کی روش پر کبھی ہم کو
ہم اپنے ہی رستے پہ خرامیدہ ملیں گے

محفوظ یہاں کوئی حوادث سے نہیں ہے
ہر سینے میں گھاؤ کئی پوشیدہ ملیں گے

ملتا نہیں منزل کا نشاں دشتِ طلب میں
کیا علم تھا یوں راستے پیچیدہ ملیں گے

ممکن ہے کہ ہو سامنا کشتی کو بھنور کا
لازم نہیں آثار پسندیدہ ملیں گے

گلزار کہاں وقت کے آزر سے مفر ہے
ہر موڑ پہ اصنام تراشیدہ ملیں گے

Related posts

Leave a Comment