نسیمِ سحر ۔۔۔ عشق میں جتنا مرا نقصان ہونا تھا، ہؤا

عشق میں جتنا مرا نقصان ہونا تھا، ہؤا
مجھ کوآخر بے سر و سامان ہونا تھا، ہؤا

میں یہاں رہتا بھی تو مقسوم اِس کا تھا یہی
یہ نگر برباد اور ویران ہونا تھا، ہؤا

شاہ کی باغی رعایا کیوں معافی مانگتی؟
شہر برہم اور نافرمان ہونا تھا ہوا

عکس میں شامل ہؤا لمسِ جمالِ یار بھی
آئنے کواَور کچھ حیران ہونا تھا، ہؤا

دیر تک دُنیا سرائے میں ٹھہرتا کون ہے
مجھ کو بھی کچھ دن یہاں مہمان ہونا تھا ہوا

ڈال دیں ہتھیار ہم، ایسا کبھی سوچا نہ تھا
شاہ کی جانب سے جو اعلان ہونا تھا ہوا

جشن برپا اِجتماعی موت کا ہے شہر میں
بس مُجھی کو اس پہ نوحہ خوان ہونا تھا، ہوا

میرے افسانے کی سُرخی ہی تو اِس کی جان تھی
آخرش تو اس کوبے عنوان ہونا تھا، ہوا!

جب سبھی اہلِ ادب اہلِ سیاست ہو گئے
ہوشمندی کا یہاں فقدان ہونا تھا ہوا

دل میں کتنی روشنی تھی اس جھروکے کے سبب
بند لیکن یہ بھی روشن دان ہوا تھا، ہوا

جان دے کر بھی خسارے میںنہیں ہوں مَیں نسیمؔ
مرحلہ یوں ہجر کا آسان ہونا تھا، ہؤا

اب مِرے دِل میں نہیں اُس کی حسیں یادیں نسیمؔ
پھُول سے محروم یہ گلدان ہونا تھا، ہوا !

Related posts

Leave a Comment