محمد علی ایاز ۔۔۔ کسی کو سوچ کا محور بنایا جائے گا

کسی کو سوچ کا محور بنایا جائے گا پھر اس کے بعد اسے دل میں لایا جائے گا بنایا جائے گا اس کو ضروری اپنے لیے پھر ایک روز اسے بھی بھلایا جائے گا اے کوزہ گر مجھے اتنا بتا دیا جائے مرا خمیر کہاں سے اٹھایا جائے گا شعورِ ذات سے آگے اگر میں بڑھ پایا چراغِ عشق بھی اک دن جلایا جائے گا کیا گیا ہے یہ وعدہ بھی میرے ساتھ ایاز مجھے بھی خود سے کسی دن ملایا جائے گا

Read More

انتظار سید ۔۔۔ کچھ اسطرح سے ہوئی عشق میں ہتک میری

کچھ اسطرح سے ہوئی عشق میں ہتک میری کہ اشک اشک بھگوئی گئی پلک میری تم اپنے باغِ عدن پر نہ اتنا اتراؤ کہ گُل تمہارے ہیں سارے مگر مَہک میری تڑپ تڑپ کہ غموں کا نگر رہے آباد کہ ختم ہو ہی نہ جائے کہیں کسک میری خدایا شکر، کہ اس نے رکھے قدم دل پر وگرنہ کتنی ہی ویراں تھی یہ سڑک میری پھر ایک سَمت سے اُبھری وہ آفتاب نظر کہ ماند پڑنے ہی والی تھی سب چمک میری بھری تھی ایک ہی جست آسماں کی جانب…

Read More

تاثیر نقوی ۔۔۔ بگڑے ہوئے ہیں آجکل اُنکے مزاج بھی

بگڑے ہوئے ہیں آجکل اُنکے مزاج بھی مْجھکو ملے ضرور مگر بات بھی نہ کی اُنکے ہمارے درمیاں کُچھ مسئلہ نہ تھا لیکن ضرور کوئی غلط فہمی ہو گئی سب کا معاملہ یہاں بس ایک ہی رہا وحشت کے دائرے سے نہ نکلا یہاں کوئی امکان ہے کہ آیئنگے وعدے پہ وْہ ضرور مْجھکو بتا رہی ہے مِرے دِل کی روشنی کب سے کھڑے ہوئے ہیں تِرے راستے میں ہم کب ختم ہو گی جانے گھڑی انتظار کی گو اِک زمانہ ہو گیا تُجھ سے جُدا ہوئے محسوس ہو رہی…

Read More

شاہد ماکلی ۔۔۔ لوگوں سے جس نے خود کو چھپایا، وہ کون تھا

لوگوں سے جس نے خود کو چھپایا، وہ کون تھا کل شب نقاب پوش جو آیا، وہ کون تھا وہ کون تھا کہ جس نے الٹ دی بساطِ خواب جس نے یہ سارا کھیل رچایا، وہ کون تھا ہم سارے دوست ایک جگہ جمع ہوتے ہیں دشمن کو جا کے جس نے بتایا، وہ کون تھا افلاس کی لکیر سے نیچے ہو خیمہ زن تم کو جو اس نشیب میں لایا، وہ کون تھا حرمت سبھی پہ فرض ہے دل کے مکان کی دیوار جو پھلانگ کے آیا، وہ کون…

Read More