دل ہماری طرف سے صاف کرو
جو ہوا سو ہوا، معاف کرو
مجھ سے کہتی ہے اُس کی شانِ کرم
تم گناہوں کا اعتراف کرو
حسن اُن کو یہ رائے دیتا ہے
کام اُمید کے خلاف کرو
حضرتِ دل! یہی ہے دیر و حرم
خانہِ یار کا طواف کرو
طورِ سینا کی سمت جائیں کلیم
نوح تم سیرِ کوہ قاف کرو
Related posts
-
آصف ثاقب ۔۔۔ ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے (خالد احمد کے نام)
ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے گزر گئے ہیں جہاں سے وہ پوچھنے والے... -
شبہ طراز ۔۔۔ تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا
تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا اور مرحلۂ شوق یہ آسان بھی ہو... -
سعداللہ شاہ ۔۔۔ کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ
کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ تم نے تو بدمزاجی میں ہر بازی ہار...