عنبرین خان ۔۔۔ دو غزلیں

کچھ کجی آپ میں ہے یا مرا ٹیڑھا پن ہے
شخصیت میں وہی پہلے سا ادھورا پن ہے

اک تعلق ہے تعلق نہیں جس کو کہتے
میرا اپنا تو یہی ان کا پرایا پن ہے

حرص سنجیدہ ہے مقصد کے لیے حرف بہ حرف
اور معصوم کی فطرت میں کھلنڈرا پن ہے

بزم آرائی سے بس اتنا سمجھ پائی ہوں
میری خوشیوں کا سبب میرا اکیلا پن ہے

جانے بے فیض ہیں اسباب و وسائل کتنے
کتنے دریائوں کی تہذیب میں سوکھا پن ہے

آج آنکھوں سے اتارا ہے کئی دن کا غبار
عنبرین آج تو ماحول میں اُجلا پن ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تیرا لہجہ تری صورت تری آواز سے ہم
کس قدر آ گئے نزدیک کسی راز سے ہم

رات سوئیں تو ترا ہاتھ ہو سر کے نیچے
صبح اٹھیں تو فقط اک تری آواز سے ہم

بھر گئے تم تو اُڑان ایک ہی لمحے میں مگر
اور محروم ہوئے خواہشِ پرواز سے ہم

پھر درِ دل پہ کبھی آئیں گے دستک دینے
ہارنے والے نہیں دوست تگ و تاز سے ہم

شکریہ میرے مسیحا تا قیامت جیے تو
پھر سے جی اٹھے ہیں اس پیار کے اعجاز سے ہم

Related posts

Leave a Comment