عرفان صادق ۔۔۔ کہیں مَیں جگنو، کہیں مَیں تتلی بنا رہا ہوں

کہیں مَیں جگنو، کہیں مَیں تتلی بنا رہا ہوں سو بات یہ ہے کہ تجھ کو ہنسنا سکھا رہا ہوں گریز پائی کی ساعتوں میں مہکنے والی میں تیری جانب ہر ایک جانب سے آ رہا ہوں دلوں پہ گرتی رہیں گی شعروں کی اُجلی کلیاں میں اپنی تازہ غزل کی شاخیں ہلا رہا ہوں وہ جلتے بجھتے دیے کی لو کی طرح ہے روشن میں اپنے بچپن کی اس کو باتیں سنا رہا ہوں خیال تیرا‘ سروپ تیرا‘ شبیہ تیری میں اپنے لفظوں کی روشنی میں نہا رہا ہوں

Read More

عرفان صادق ۔۔۔ اہل دل سمجھتے ہیں دائمی کمائی ہے

اہلِ دل سمجھتے ہیں دائمی کمائی ہے خواب دیکھنے والو خواب ہی کمائی ہے لڑ جھگڑ کے جیتا تھا جس کو ساری دنیا سے میں نے اس تعلق سے خامشی کمائی ہے بارشوں کا موسم ہے میری اجڑی آنکھوں میں آخری محبت کی آخری کمائی ہے کچھ چراغ جیسے پل میرے دل میں روشن ہیں میں نے ان میں جل جل کر روشنی کمائی ہے فکر ِدنیا کیا کرتے وقت ہی نہیں تھا پاس مصرعہ مصرعہ جھیلا ہے شاعری کمائی ہے

Read More

عرفان صادق ۔۔۔ مایوسی کی گہرائی میں اور اضافہ ہو جاتا ہے

مایوسی کی گہرائی میں اور اضافہ ہو جاتا ہے آنکھ میں آنسو آجائیں تو منظر دھندلا ہو جاتا ہے ہجر کو خود پہ اوڑھ کے چلنے والے بات یہ جان چکے ہیں خوش خوش باتیں کرتا بندہ گونگا بہرا ہو جاتا ہے چھوڑ کے جانے والے تجھ کو یاد دلانا تھا بس اتنا پیڑ گرے تو ڈالی ڈالی پتہ پتہ ہو جاتا ہے دل کی باتیں کرنا سننا لوگو بہت ضروری ٹھہرا کمرے کی کھڑکی نہ کھلے تو حبس زیادہ ہو جاتا ہے عشق کی راہ پہ چلنے والے لوگ…

Read More