سحر تاب رومانی ۔۔۔ چاہتوں کے امیں چلے گئے ہیں

چاہتوں کے امیں چلے گئے ہیں اِس مکاں سے مکیں چلے گئے ہیں کہیں جاتے نہیں تھے لیکن آج ہم اچانک کہیں چلے گئے ہیں روشنی بزمِ شب میں تھی جن سے وہ ستارہ جبیں چلے گئے ہیں چند سامع ہیں اورمیں ہوں اب سارے مسند نشیں چلے گئے ہیں آسمانوں کی گفتگو سُن کر لوگ زیرِ زمیں چلے گئے ہیں ہر شکایت تری بجا ہے مگر ہم وہیں سے وہیں چلے گئے ہیں کوئی آیا گیا کہاں ہے یہاں ہم تھے آئے، ہمیں چلے گئے ہیں اور کچھ تو…

Read More

سحر تاب رومانی ۔۔۔ پیڑ سے جھڑتے ہوئے اِن پات سے

پیڑ سے جھڑتے ہوئے اِن پات سے بات پیدا کر رہا ہوں بات سے زندگی جیسے کوئی خالی مکاں اور میں بھرپور امکانات سے آنکھ میری تھی برسنا چاہتی مسئلہ تھا شہر کو برسات سے ایک دن پھر قحط پیدا ہو گیا میرے گھر میں رزق کی بہتات سے خواب میں بیٹھا ہوں اک اونچی جگہ دل پریشاں ہے مِرا کل رات سے مغز ماری کون کرتا اِس قدر میں نے سمجھوتا کیا حالات سے دیکھیے اب جیت کس کی ہوتی ہے چھیڑ دی ہے جنگ اپنی ذات سے کیوں…

Read More