شبیر نازش ۔۔۔ رکی ہوئی ہیں گردشیں، نظام چل نہیں رہا

رکی ہوئی ہیں گردشیں، نظام چل نہیں رہا گیا وہ جب سے چھوڑ کے، سمے بدل نہیں رہا ہر ایک شے ہے آس پاس جوں کی توں رواں دواں مگر مری گرفت میں وہ ایک پل نہیں رہا میانِ وصل، یک نفس وہ یوں کھلا کہ اس گھڑی ابد ابد نہیں رہا، ازل ازل نہیں رہا نفس نفس حکایتیں، زباں زباں روایتیں سِوا ہے علم ہر کہیں مگر عمل نہیں رہا خدا کرے کہ وہم ہو، خدا کرے کہ خیر ہو بہت دنوں سے اس طرف چراغ جل نہیں رہا…

Read More

شبیر نازش ۔۔۔ وقت کی اوٹ سے

وقت کی اوٹ سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مَیں نے دیکھا اُسے اُس کے لرزیدہ ہونٹوں پہ پَپڑی کی تہہ میں ابھی تک مرا لَمس تازہ ہی تھا دودھیائی ہوئی اُس کی آنکھوں کے پیچھے مرا عکس شفّاف تھا جھریوں سے بھرے ماند پڑتے ہوئے اُس کے رُخسار پر جو کبھی سُرخ تھے آنسوؤں کی گزرگاہ کے پاس ابھی تک وہ بوسہ حیا سے گلابی گلابی سا تھا عشق میں اِنتظار اورصبر کے بار سے سروقامت سراپا خمیدہ ہُوا جا رہا تھا مگر اِنتظار ایسے کھینچا گیا جیسے پیوست نیزے کو مضبوط ہاتھوں…

Read More

نعت رسولِ مقبول ﷺ … شبیر نازش

رُوح مکہ،دل مدینہ چاہیے جینا ایسا ہو تو جینا چاہیے آپ ﷺ تو ہر دل میں ہیں جلوہ نما دیکھنے کو چشمِ بینا چاہیے آپ ﷺ کے حسنِ عمل کا درس ہے اپنی گدڑی آپ سینا چاہیے جنت الفردوس کی تکمیل کو جسمِ اطہر کا پسینہ چاہیے چاہیے اُن ﷺ کی غلامی کا شرف کب مجھے کوئی خزینہ چاہیے نعت کہنے کو تو کہتے ہیں مگر نعت کہنے کو قرینہ چاہیے روضۂ اقدس پہ نازش! حاضری دم بہ دم، زینہ بہ زینہ چاہیے

Read More