شبیر نازش ۔۔۔ وقت کی اوٹ سے

وقت کی اوٹ سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مَیں نے دیکھا اُسے
اُس کے لرزیدہ ہونٹوں پہ
پَپڑی کی تہہ میں ابھی تک مرا لَمس تازہ ہی تھا
دودھیائی ہوئی اُس کی آنکھوں کے پیچھے مرا عکس شفّاف تھا
جھریوں سے بھرے ماند پڑتے ہوئے اُس کے رُخسار پر
جو کبھی سُرخ تھے
آنسوؤں کی گزرگاہ کے پاس
ابھی تک وہ بوسہ حیا سے گلابی گلابی سا تھا
عشق میں
اِنتظار اورصبر کے بار سے
سروقامت سراپا خمیدہ ہُوا جا رہا تھا
مگر
اِنتظار ایسے کھینچا گیا
جیسے پیوست نیزے کو مضبوط ہاتھوں سے پکڑے ہُوئے
کوئی کڑیل جواں پاؤں سینے پہ رکھ کے اُسے کھینچ لے
اِنتظار ایسے کھینچا گیا
ایک دن
اپنی مجبوریوں سے بچا کے نظر
وقت کی اوٹ سے
مَیں نے دیکھا اُسے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Related posts

Leave a Comment