احمد سجاد بابر ۔۔۔ شاخ پہ اس نے ہاتھ رکھا تھا

شاخ پہ اس نے ہاتھ رکھا تھا
پیڑ کے اندر دل دھڑکا تھا

چیخ شجر کی سنتا کیسے
پتّہ جیون پار گرا تھا

ایک کھنڈر میں یاد ہے تم کو
سانجھ سویرے بس میلہ تھا

خشک پڑی ہے دل کی ٹہنی
صدیوں پہلے پھول کھلا تھا

آدھی رات کاچاند تھا پورا
بے کل، تنہا، اک سایہ تھا

خالی گھر کی ٹوٹی چھت پر
جلتا بجھتا ایک دیا تھا

دروازے کی اوٹ سے کوئی
بابر چھپ کے دیکھ رہا تھا

Related posts

Leave a Comment