انشا صاحب! پَو پھٹتی ہے، تارے ڈوبے، صبح ہوئی
بات تمھاری مان کے ہم تو شب بھر بے آرام ہوئے
Related posts
-
قابل اجمیری
مرے گناہِ نظر سے پہلے چمن چمن میری آبرو تھی مجھے شعورِ جمال آیا تو گلعذاروںنے... -
نظر امروہوی
مَیں شریکِ رونقِ ہر انجمن تھا، کل تلک آج میرے شہر میں کوئی نہ پہچانا مجھے