احمد جلیل ۔۔۔ آتی جاتی سانسوں نے دل سے بیوفائی کی

آتی جاتی سانسوں نے دل سے بیوفائی کی
زندگی کے زنداں سے روح کی رہائی کی

خود سے بھی چھپا رکھتے بھید جو چھپانا تھا
بات لا کے ہونٹوں پہ تم نے خود پرائی کی

کھل گیا درِ توبہ مستجاب لمحوں میں
قلب و جاں کی اشکوں سے جب کبھی صفائی کی

جانے ہجر میں کب تک وصل کو ترسنا ہے
ختم ہی نہیں ہوتی رسم یہ جدائی کی

جھانک کر ذرا دِل میں پھر جلیل بتلاؤ
بات زیب دیتی ہے تم کو پارسائی کی

Related posts

Leave a Comment