اکرم ناصر ۔۔۔ ذرا سی بات پہ , دل سے نکال دے گا مجھے

ذرا سی بات پہ , دل سے نکال دے گا مجھے
خبر نہیں تھی, زمیں پر اچھال دے گا مجھے

سنے گا بات بڑے انہماک سے میری
پھر اس کے بعد مہارت سے ٹال دے گا مجھے

اسی یقیں کے سہارے میں آج زندہ ہوں
مجھے یقیں تھا وہ رزقِ حلال دے گا مجھے

میں منتظر ہوں اسی چاند کا مثالِ شب
جو آ کے سوچ میں میری , اجال دے گا مجھے

مجھے یقیں ہے , زمانے کا منصفِ اعلی
اسے جمال , تو ذوقِ جمال دے گا مجھے

مرا خدا , مرا مشکل کشا ہے , مشکل میں
کبھی میں گھر بھی گیا تو نکال دے گا مجھے

رہے گا اس طرح کچھ دن وہ میرے ساتھ اکرم
کہ ساتھ رہنے کی عادت سی ڈال دے گا مجھے

Related posts

Leave a Comment