نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ اکرم ناصر

اشرف المخلوق میں جو سب سے اشرف ذات ہے ذکر اس کا ذکر ہے، اور بات اس کی بات ہے کل بھی تھا وردِ درودِ پاک ، ہونٹوں پر مرے آج بھی خیر الوری کی ایک تازہ نعت ہے ہوں گناہوں پر پشیماں ، رحم یا ربِ رحیم اشک آنکھوں سے رواں ہیں موسمِ برسات ہے اک الہ العالمیں ، اک رحمۃ اللعالمیں اک محمد مصطفی ہیں،اک خدا کی ذات ہے نعت ہو جائے، تو ہے ان کا کرم ان کی عطا ورنہ میں کیا ہوں بھلا ، اور کیا…

Read More

اکرم ناصر ۔۔۔۔ دعا

دعا ۔۔۔۔۔۔ حیات کرنے کو ایسا رستہ تلاش کر دے جو ختم ربِ کریم فکرِ معاش کر دے میں تیرے در کا گدا ہوں , تجھ ہی سے مانگتا ہوں یقیں کی طاقت , جو ہر گماں پاش پاش کر دے وہ جن پہ لطف و کرم کی بارش رہی ہمیشہ مری ان اصحاب نیک سی بود و باش کر دے سلوک اصحابِ فیل سے جیسا کل کیا تھا تو آج اصحابِ فیل سے ویسا کاش کر دے یہ تیری مرضی پہ منحصر ہے , اگر تو چاہے تو مجھ…

Read More

اکرم ناصر ۔۔۔ ذرا سی بات پہ , دل سے نکال دے گا مجھے

ذرا سی بات پہ , دل سے نکال دے گا مجھے خبر نہیں تھی, زمیں پر اچھال دے گا مجھے سنے گا بات بڑے انہماک سے میری پھر اس کے بعد مہارت سے ٹال دے گا مجھے اسی یقیں کے سہارے میں آج زندہ ہوں مجھے یقیں تھا وہ رزقِ حلال دے گا مجھے میں منتظر ہوں اسی چاند کا مثالِ شب جو آ کے سوچ میں میری , اجال دے گا مجھے مجھے یقیں ہے , زمانے کا منصفِ اعلی اسے جمال , تو ذوقِ جمال دے گا مجھے…

Read More

اکرم ناصر ۔۔۔ ذرا دیکھو تم اس کی خوش گمانی، ڈھونڈتا پھرتا

ذرا دیکھو تم اس کی خوش گمانی، ڈھونڈتا پھرتا نہیں جس کا کوئی اس کا ہے ثانی ، ڈھونڈتا پھرتا میں بچپن ڈھونڈنے گاؤں گیا تھا جب، وہاں اک شخص ملا مجھ کو‘ بڑھاپے میں جوانی ڈھونڈتا پھرتا وہ بوڑھا جس کو سارے لوگ دیوانہ سمجھتے تھے تھا اپنے قہقہے‘ شعلہ بیانی ڈھونڈتا پھرتا عجب منظر تھا، جب اک شخص کل دریا کنارے پر پیالہ ہاتھ میں لے کر تھا پانی ڈھونڈتا پھرتا ملا کل مجھ کو رستے میں، وہی چنگھاڑتا دریا زمیں پہ رینگتا پھرتا‘ روانی ڈھونڈتا پھرتا

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ اکرم ناصر

نعت کہنا چاہتا ہوں ، نعت ہوتی ہی نہیں دوستو حدِ ادب ہے ، بات ہوتی ہی نہیں کامیاب و کامراں ہیں، آپ کی رہ کے شہید یعنی ان شیدائیوں کو ،مات ہوتی ہی نہیں آ ہی جاتے ہیں کبھی آنسو خدا کے خوف سے ہاں مگر کھل کر کبھی برسات، ہوتی ہی نہیں دن سے بھی بڑھ کر عبادت میں مگن رہتے ہیں لوگ یعنی اس شہرِ نبی میں رات ہوتی ہی نہیں سچ کہا ہے ،جو نہ ملتی ہو تمہارے شہر میں ایسی دنیا میں کوئی سوغات ہوتی…

Read More

اکرم ناصر ۔۔۔ ایسا ممکن تھا کوئی معجزہ ظاہر ہوتا

ایسا ممکن تھا کوئی معجزہ ظاہر ہوتا یار لازم تو نہیں ہم سے وہی پھر ہوتا اب تلک بھول چکا ہوتا میں کب کا تم کو میں اگر تم کو بھلا دینے پہ قادر ہوتا میں غزل کہتا، تو رک جاتا زمانہ سننے لفظ تصویریں بنا دیتا ، جو شاعر ہوتا دن اگر تیری معیت میں گزارے ہوتے سب کو انگلی پہ نچا لینے میں ماہر ہوتا روشنی پھوٹتی ، تصویریں بناتا ایسی رنگ خوشبوؤں میں ڈھلتے ، جو مصور ہوتا

Read More

اکرم ناصر ۔۔۔ تحریک نفاذ اردو کے سلسلہ میں لکھی گئی نظم

تحریک نفاذ اردو کے سلسلہ میں لکھی گئی نظم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فصاحت کے ، بلاغت کے ، جو موتی رول سکتا ہو مرا محبوب ایسا ہو ، جو اردو بول سکتا ہو مرا محبوب ایسا ہو ، جو اردو بول سکتا ہو جو کر سکتا ہو باتیں استعاروں اور کنایوں میں جو رمزوں اور تشبیہوں کی گرہیں کھول سکتا ہو مرا محبوب ایسا ہو، جو اردو بول سکتا ہو جسے معلوم ہو،کیا ، کب ،کہاں، ہے کس طرح کہنا جو اپنی بات کو کرنے سے پہلے، تول سکتا ہو مرا محبوب…

Read More

اکرم ناصر ۔۔۔ حقیقت اور ہوتی ہے ،فسانہ اور ہوتا ہے

حقیقت اور ہوتی ہے ،فسانہ اور ہوتا ہے دلوں میں پھول کھلنے کا زمانہ اور ہوتا ہے وہ کہتا ہے،کہ پتھر کا زمانہ لوٹ آئے گا سمجھتا ہے ،کہ پتھر کا زمانہ اور ہوتا ہے میں اس کی بات کو ، بس بات کی حد تک سمجھتا تھا سمجھتا تھا ، بچھڑنے کا بہانہ اور ہوتا ہے وہ جس سے بات کرتا ہے، حقیقت میں نہیں کرتا حقیقت میں نہیں کرتا ، نشانہ اور ہوتا ہے یہی ہے فرق کٹیا اور محل کے رہنے والوں میں ہمارا اور ان کا…

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ اکرم ناصر

ہم خدا کو ہی خدا کہتے ہیں آپ کو اس کی عطا کہتے ہیں ہے وہی آپ کا جھوٹا پانی سب جسے آبِ بقا کہتے ہیں ان کی چوکھٹ کو جو چھو کر آئے ہم اسے باد صبا کہتے ہیں زہر آلود ہوا کرتی تھی شہر کی آب و ہوا کہتے ہیں لوگ کہہ دیتے ہیں خوشبو اور ہم تیرے کوچے کی ہوا کہتے ہیں کوئی لوٹا نہیں در سے خالی میں نہیں سارے گدا کہتے ہیں آپ ہی تو ہیں مجسم قرآں جو یہ کہتے ہیں بجا کہتے ہیں…

Read More